مہر خبر رساں ایجنسی نے المنار کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے آج ﴿جمعرات، 9 مارچ﴾ کی شام کو لبنان میں المہدی (عج) سکولز اور اسلامک فاؤنڈیشن فار لرننگ اینڈ ایجوکیشن کے قیام کی تیسویں سالگرہ کے حوالے سے خطاب کیا۔
حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے اپنی تقریر کے آغاز میں ولادت امام مہدی ﴿عج﴾ کی مبارکباد دی اور المہدی﴿عج﴾ اسکولز کی تاسیس بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اس ادارے نے تمام تر مشکل حالات کے باوجود قدرتی طور پر اور بتدریج ترقی کی ہے اور ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ یہ سب کی جانب سے تیس سال کی قربانیوں کا نتیجہ ہے اور ہمیشہ اقرار کرتے ہیں کہ ہم فضل کو کسی ایک شخص سے منسوب نہیں کرتے بلکہ کامیابیاں سب کی ہوتی ہیں۔
انہوں نے نئی نسل کی پرورش میں اساتذہ کے کردار اور اہمیت پر زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ نئی نسلوں کو نئی ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل ہے، لہذا انہیں بہت سے خطرات کا سامنا ہے کیونکہ اہل خانہ کی نگرانی اور میڈیا پر نگرانی میں کمی آئی ہے۔ اگر ہم تعلیمی طریقوں کو دیکھیں تو مشاہدہ کرتے ہیں کہ آج مذہبی اقدار کو پس پشت ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے لبنان میں مہنگائی کے بڑھتے ہوئے مسئلے کی طرف اشارہ کیا اور اسے بعض لالچی عناصر کی جانب سے ہدایت شدہ غیر انسانی حرکت قرار دیا۔
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے خبردار کیا کہ اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں غیر قانونی منشیات کا پھیلاؤ ان بڑے خطرات میں سے ایک ہے جس کا آج نوجوانوں کو سامنا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تعلیم اساتذہ کے اہم فرائض میں سے ایک ہے۔ اس لیے اساتذہ کو چاہیے کہ وہ تعلیم کو صرف نوکری کے طور پر نہ دیکھیں بلکہ اس میں انسانی اور عظیم جذبہ شامل کریں۔
انہوں نے کہا کہ آج ہمیں جس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ امید ہے۔ لبنان پر 1982ء میں صیہونی اسرائیلی حکومت کے قبضے کے وقت حزب اللہ نے معاشرے میں امیدیں جگائی اور دشمن کو شکست دینے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حزب اللہ نے 2000 میں مقاومت جاری رکھی اور 2006 میں اسی امید کے ساتھ استقامت دکھائی۔ ہم نے کہا کہ ہم ناقابل تسخیر اسرائیلی فوج کو شکست دے سکتے ہیں۔ امید کا نتیجہ مقاومت اور مایوسی کا نتیجہ ناکامی ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ چند سالوں کے بعد جب امریکہ خطے میں داخل ہوا اور افغانستان پر قبضہ کیا تو مغربی میڈیا نے خطے کی قوموں پر ناامیدی مسلط کرنے کی کوشش کی لیکن چند سالوں کے بعد امریکہ ناکام ہو گیا اور جدید مشرق وسطیٰ کا منصوبہ ناکام ہو گیا۔
انہوں نے کہا کہ مقاومت امید کی کرن ہے جس نے اسرائیلی دشمن کے خلاف تیزی سے فتح حاصل کی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دشمنوں کی طرف سے جاری تشہیرات اور امید کے جذبے کو مٹانے کی کوششوں کا مقصد اسرائیلی دشمن کے ناجائز قبضے کو معمول پر لانا ہے۔
آپ کا تبصرہ